وزیر اعظم کا ویژن:اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملیں گے :عبدالعلیم خان

مالیاتی و انتظامی اختیارات اور چیک اینڈ بیلنس کے ساتھ شفاف بلدیاتی نظام چاہتے ہیں :سینئر وزیر

ضلعی سربراہ کا الیکشن ڈائریکٹ ہو گا، یونین کونسل ،تحصیل اور ضلع کے اختیارات واضح ہوں گے 

وزیر اعظم کا ویژن:اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملیں گے :عبدالعلیم خان

لاہور۔30اگست:۔۔( ) پنجاب میں بلدیاتی اداروں کیلئے مالیاتی و انتظامی اختیارات اور چیک اینڈ بیلنس کے ساتھ شفاف نظام لانا چاہتے ہیں جس میں یونین کونسل کی سطح پر عام آدمی کو زندگی کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں واضح تبدیلی نظر آ سکے اور اختیارات گراس روٹ لیول تک منتقل ہوسکیں ، ان خیالات کا اظہار سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے آج یہاں اپنے دفتر میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں مجوزہ بلدیاتی نظام کے حوالے سے سفارشات پر تفصیلی غورو خوض کیا گیا ، سینئر وزیر نے کہا کہ نئے سسٹم میں تحصیل اور ضلع کے بلدیاتی سربراہ کا ڈائریکٹ الیکشن ہوگا جس کو ہر شہری خود ووٹ دے کر منتخب کرے گا ،عبدالعلیم خان نے آئندہ24گھنٹوں میں نئے بلدیاتی نظام کے خدو خال واضح کرکے وزیر اعظم پاکستان کے لئے سفارشات کرنے کی ہدایت کی ،انہوں نے کہا کہ لندن اور نیویارک سمیت دیگر ملکوں کے لوکل باڈیز سسٹم کا تقابلی جائزہ لیا جائے اورسابقہ حکومت کی طرح یونین کونسل کو صرف 3لاکھ روپے ماہانہ دینے ،بلدیاتی نمائندوں کو بے اختیار رکھنے اور ہر قسم کی مالی و انتظامی اتھارٹی صوبائی حکومت کے پاس رکھنے جیسی پالیسیوں کو جگہ نہ دی جائے بلکہ صوبہ خیبر پختونخوا کی طرز پر ویلج کونسل اور نیبر ہوڈ کونسل جیسے ادارے تشکیل دیے جائیں ،سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نئے بلدیاتی نظام میں یونین کونسل ،تحصیل اور ضلع کے اداروں میں واضح اختیارات لانا چاہتی ہے ،انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ ان اداروں کیلئے مانیٹرنگ اور آڈٹ میکنزم بھی تشکیل دیا جائے جن میں ترقیاتی کاموں کے جائزے کیلئے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں ، عبدالعلیم خان نے کہا کہ2001اور2013کے بلدیاتی بلز اور کے پی کے کے ماڈل سے مثبت نکات پر مشتمل نیا بل جلد از جلد لایا جائے گا تاکہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو مفلوج کرنے کی بجائے اُن سے بنیادی سطح پر زیادہ سے زیادہ مثبت کام لیا جا سکے ،عبدالعلیم خان نے نئے بلدیاتی نظام میں اداروں کی تشکیل نو کرنے کی بھی ہدایت کی جس میں منتخب اراکین کی تعداد 5سے6اور مجموعی طور پر10کے لگ بھگ ہونی چاہیے اور ایک یونین کونسل 20سے25ہزار کی آبادی پر مشتمل رکھی جائے ،انہوں نے کہا کہ ایسا شفاف اور ٹھوس نظام چاہتے ہیں جو کرپشن فری ہو اور جس میں گھوسٹ سکیموں کی گنجائش نہ رہے ،اسی طرح یونین کونسل کی سطح پر نالی ، گلی ،سولنگ اور سٹریٹ لائٹ جبکہ واٹر سپلائی اور میونسپل سروسز کیلئے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کا انتخاب ہونا چاہیے تاکہ ایک ہی منصوبے کیلئے مختلف ادارے سرکاری فنڈز کا استعمال نہ کریں ۔
سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو صوبائی سیکرٹری بلدیات عارف انور بلوچ اور دیگر افسران نے پنجاب کے مجوزہ بلدیاتی بل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ماضی کے تجربات کی روشنی میں مختلف سفارشات پیش کیں اور بلدیاتی اداروں کی ورکنگ میں اپنے محکمے کے کردار پر روشنی ڈالی ،افسران نے تجویز دی کہ نئے بلدیاتی نظام میں صوبہ پنجاب میں یونین کونسل کا سائز کم رکھا جائے اور مقامی سطح پر زیادہ سے زیادہ ترقیاتی فنڈز فراہم کیے جائیں ۔
***
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ ہینڈ آؤٹ 1590 /گوھر/احسن
تعلقات عامہ حکومت پنجاب لاہور۔فون نمبر99101390

تبصرے