سندھ حکومت پنجاب کی طرح فلور ملوں کو سبسڈائز ڈ نرخوں پر گندم ریلیز کرے:عبدالعلیم خان

سندھ حکومت پنجاب کی طرح فلور ملوں کو سبسڈائز ڈ نرخوں پر گندم ریلیز کرے:عبدالعلیم خان

صرف صوبہ پنجاب سارے ملک کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، قیمتوں میں فرق مسائل پیدا کر رہا ہے

کم نرخوں پر آٹے کی فراہمی جاری، سبسڈی پر بھاری رقم خرچ کر رہے ہیں :پریس کانفرنس

پنجاب اور کے پی کے سستا آٹا فراہم کر سکتے ہیں تو سندھ کیوں نہیں؟سینئر ووزیر خوراک کا سوال

سینئر و وزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو فوری طور پر بے حسی چھوڑتے ہوئے عوام پر رحم کرنا چاہیے اور پنجاب اور کے پی کے کی طر ز پر فلور ملز کو سبسڈائزڈ نرخوں پر گندم کی فراہمی شروع کرنی چاہیے تاکہ آٹے کی قیمتوں میں پایا جانے والا فرق ختم ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں فلور ملوں کو کم نرخوں پر سرکاری گندم کی فراہمی کے بعد20کلو آٹے کا تھیلا 860روپے میں دستیاب ہے جو رحیم یار خان سے بارڈر کراس کرتے ہی سندھ میں جا کر1200روپے سے بھی مہنگا فروخت ہوتا ہے اور آئین پاکستان کے مطابق کوئی صوبہ گندم و آٹے کی بین الصوبائی نقل و حمل نہیں روک سکتا لہذا یہ تمام بوجھ پنجاب کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ عبدالعلیم خان نے یہاں لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے پاس گندم کے بڑے ذخائر موجود ہیں جبکہ وہاں ابھی تک لا پرواہی کے باعث فلور ملو ں کو سبسڈی نہیں دی جا رہی جبکہ پنجاب اربوں روپے اس مد میں خرچ کر رہا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے بعد صوبہ کے پی کے میں بھی فلور ملز کو سبسڈی پر گندم کی فراہمی شروع ہو چکی ہے لیکن سندھ کی طرف اسی گندم اور آٹے کی منتقلی ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے اور ہم اتنے بڑے بوجھ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔عبدالعلیم خان نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے سندھ میں فلور ملز کو گندم کی کم نرخوں پر فراہمی یقینی بنائے اور آٹے کی قیمتوں کو پنجاب کے سطح پر لائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر پنجاب اور کے پی کے سستا آٹا فراہم کر سکتے ہیں تو سندھ کیوں نہیں؟
سینئر و وزیر خوراک عبدالعلیم خان نے بتایا کہ پنجاب میں فلور ملوں کو روزانہ 17ہزار ٹن گندم کی فراہمی جاری ہے جسے عید کے دنوں میں 32ہزار ٹن کر دیا گیا،ہمارے پاس10ماہ کا سٹاک موجود ہے اور انشاء اللہ دسمبر سے قبل درآمد شدہ گندم شروع ہو جائے گی جس میں پنجاب کا حصہ 7سے8لاکھ ٹن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 4.44لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کے آرڈرز جاری ہو چکے ہیں،پنجاب دیگر صوبوں کے عوام کے لئے بھی حاضر ہے لیکن اُن صوبوں کو خود بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب بھر میں آٹے کی کم نرخوں پر فراہمی جاری ہے اور 20کلو کا تھیلا860روپے میں ہر جگہ پر وافر مقدار میں دستیاب ہے۔محکمہ خوراک کے علاوہ اربن یونٹ بھی اس عمل کی مانیٹرنگ کر رہا ہے جہاں کوئی کہیں شکائیت آئے وہاں ڈپٹی کمشنر فوری ایکشن لیتا ہے۔ عبدالعلیم خان نے پنجاب میں آٹے پر سبسڈی کے طریقہ کار میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر کا م شروع ہو چکا ہے اور آئندہ چند ماہ میں نیا لائحہ عمل واضح کر دیا جائے گا جس کے تحت بلا تفریق سب کو کم نرخوں والا آٹا دینے کی بجائے صرف مستحق لوگوں کو سبسڈی ملے گی جس سے 860والا تھیلا مزید سستا ہو سکتا ہے اور اس ٹارگٹڈ سبسڈی کے لئے احساس پروگرام کے ڈیٹا سے مدد لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چکیوں پر ملنے والا آٹا مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہے کیونکہ وہاں سرکاری ریٹ پر گندم مہیا نہیں کی جاتی۔عبدالعلیم خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بالائی پنجاب میں بارشوں اور دیگر عوامل کے باعث گندم کم ہوئی ہے،پنجاب حکومت نے نان فنکشنل فلور ملز کو سبسڈی ریٹ پر گندم نہیں دی جبکہ محکمہ خوراک نے 40لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم کی خرید مکمل کی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے اور اس عمل میں کسانوں کو ایک ہی دن میں ادائیگی کی گئی جبکہ انہیں باردانے اور دیگر معاملات میں بھی کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ محکمہ خوراک میں وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق بہتری لانے کیلئے کاوشیں جاری رکھی جائیں گی۔




تبصرے