سندھ حکومت کا گندم کی قیمت 2ہزار روپے فی من کرنیکا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے:عبدالعلیم خان


سندھ حکومت کا گندم کی قیمت 2ہزار روپے فی من کرنیکا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے:عبدالعلیم خان

اس اقدام سے آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگا، مڈل مین کا کردارمزید بڑھے گا

کسان کوئی اور فصل کاشت نہیں کر سکے گا، گندم ایکسپورٹ کرنے میں بھی مشکلات ہوں گی

   سینئر و وزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے گندم کی قیمت میں اضافہ کر کے 2ہزار روپے فی من کرنے کا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے جس سے نہ صرف مارکیٹ میں عدم توازن پیدا ہوگا بلکہ آٹے کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوگا۔ اپنے رد عمل میں عبدالعلیم خان نے کہا کہ سندھ حکومت کے اس اقدام سے مارکیٹ میں مڈل مین کا کردار بڑھ جائے گا اور افراط زر کے علاوہ مہنگائی بھی بڑ ھے گی جبکہ کسان کے لئے بھی گندم کے علاوہ دیگر اجناس کی کاشت ممکن نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ گندم کی قیمتوں کو عالمی مارکیٹ کے مطابق رکھنا ضروری ہے اگر یہاں قیمت زیادہ ہوئی تو گندم برآمد نہیں ہو سکے گی اور سر پلس پڑی رہے گی۔ سینئر و وزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 1600سے1700روپے فی من گندم کی قیمت کی سفارش کی ہے جو حقیقت پسندانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے اور صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے ایسے فیصلے نہ کرے جنہیں بعد میں واپس لینا پڑے۔ عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت فلور ملز کو 1475روپے میں فی من گندم فراہم کر ہی ہے جس کے بعد20کلو آٹے کا تھیلا 860روپے میں دیا جا رہا ہے۔اگر گندم2ہزار روپے فی من ہو گی تو آٹے کی قیمتیں اسی تناسب سے بڑھیں گی جو عام آدمی کی پہنچ میں نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت فلور ملز کو دی جانے والی گندم سبسڈی کے باعث 450ارب روپے کی مقروض ہے جبکہ ماہانہ بھاری رقم سبسڈی پر خرچ کی جا رہی ہے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ سندھ حکومت نے فلور ملز کو بر وقت گندم ریلیز کرنے میں بھی غفلت اور نا اہلی کا مظاہرہ کیا اور اب گندم کی قیمت 2ہزار روپے فی من مقرر کر کے ایک اور غیر موزوں قدم اٹھایا گیا ہے جس پر سندھ کو فوری نظر ثانی کرتے ہوئے اس فیصلے کو واپس لینا چاہیے کیونکہ اتنی مہنگی گندم کی کوئی حکومت متحمل نہیں ہو سکتی۔                  


تبصرے