وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی سے چینی کی قیمت میں کمی ہوئی:سینئر و وزیر خوراک
وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی سے چینی کی قیمت میں کمی ہوئی:سینئر و وزیر خوراک
حکومتی اقدامات سے گندم و آٹے کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے:عبدالعلیم خان
کورونا پر بہتر حکمت عملی کے سب معترف ہیں، دوبارہ بھی بچنا ہوگا:سینئر وزیر کے ٹوئٹس
سینئر و وزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی سے چینی کی قیمت میں واضح کمی آچکی ہے، حکومتی اقدامات سے گندم و آٹے کی صورتحال بھی نمایاں حد تک بہتر ہو گئی ہے اور گزشتہ ایک ماہ میں چینی کی اوسط قیمت 31روپے فی کلو تک نیچے آئی ہے۔اپنے ٹوئٹ میں عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ مختلف شہروں میں چینی 75روپے فی کلو دستیاب ہے جبکہ فیصل آباد میں چینی کی ایکس مل قیمت 70روپے فی کلو تک گر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے فرق کو کم کرنے میں چینی کی درآمد سے مدد ملی ہے اور وزیر اعظم عمران خان کے بر وقت فیصلوں سے عوام کو خاطر خواہ ریلیف ملا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ نے مشترکہ اقدامات کیے ہیں جس سے صوبے کے تمام شہروں میں چینی،گندم و آٹے کی اوپن مارکیٹ میں دستیابی اور سہولت بازاروں میں سستے داموں فراہمی جاری ہے۔
دریں اثناء اپنے دوسرے ٹوئٹ میں سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ اس امر کی تصدیق ہو چکی ہے کہ کورونا کی موجودہ دوسری لہر پہلے سے زیادہ خطر ناک ہے اور ضرورت یہ ہے کہ عوام کسی قیمت پر احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اس صورتحال سے بچنے کے لئے تمام حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے حکومت ایس او پیز نظر انداز نہ کریں۔ عبدالعلیم خان نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اور دوسروں کے تحفظ کے لئے کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں کیونکہ ذرا سی بے احتیاطی سے صورتحال قابو میں نہیں رہے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کورونا سے نمٹنے کے لئے جو حکمت عملی اختیار کی تھی اُس کے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر سب ہی معترف ہیں اور عالمی اداروں اور ترقی یافتہ ممالک نے بھی اسے تسلیم کیا ہے۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ اب دوبارہ ہمیں ویسی ہی صورتحال کا سامنا ہے اور ہمیں ہر صورت میں اس وبا سے محفوظ رہنا ہوگا۔سینئر وزیرپنجاب کا کہنا تھا کہ عوام کی زندگیوں سے کھیلنا کسی طور دانشمندی نہیں،وزیر اعظم عمران خان اپنے حالیہ پیغام میں کورونا سے بچاؤ کے لئے خبر دار کر چکے ہیں،زیادہ شرح اموات خطرے کی گھنٹی ہے جس پر ہم سب کو اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں