عبدالعلیم خان کی لاہور میں موجودہ سیاسی صورتحال پر پریس کانفرنس
لاہور۔4اپریل:۔۔۔
عبدالعلیم خان نے لاہور میں منعقدہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 2010میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور30اکتوبر 2011کے مینار پاکستان کے جلسے سے لے کر2018کی انتخابی مہم تک تحریک انصاف کے ہر جلسے، احتجاج، جلسوس،دھرنے اور دیگر سرگرمیوں کے لئے ہمیشہ انتظامی اور مالی لحاظ سے خود کو وقف رکھا۔انہوں نے چیلنج کیا کہ آج تک پاکستان تحریک انصاف میں اُن کے مقابلے میں اگر کسی کی آدھی بھی خدمات ہوں تو اسے سامنے لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آج صرف اُس پرویز الہی کو ووٹ نہ دینے پر اُن کے خلاف الزامات عائد کیے جا رہے ہیں جن کو خود عمران خان نے چور اور ڈاکو قرار دیا۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ 25جولائی2018کو ایم پی اے منتخب ہونے کے فوراً بعد 15دنوں میں انہیں 4مرتبہ نیب کے نوٹس موصول ہو گئے اور جب عثمان بزدار وزیر اعلیٰ نامزد ہوئے تو میں نیب کے دفتر ہی بیٹھا ہوا تھا جس کے بعد6ماہ تک خاموشی رہی اور عثمان بزدار کی تبدیلی کی خبریں شروع ہوتے ہی مجھے نیب آفس بلا کر گرفتار کر لیا گیا اور صرف اور صرف عمران خان کے کہنے پر مجھے100دن جیل میں رکھا گیا۔عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ پارٹی کے ساتھ سب سے زیادہ وفاداری کرنے والے جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کے ساتھ کیاسلوک کیا گیا؟کیا پنجاب میں ہونے والی کرپشن، لوٹ مار اور مس مینجمنٹ کے ہم ذمہ دار تھے؟انہوں نے انکشاف کیا کہ اُن کے پاس عمران خان سے ہونے والی بات چیت موبائل میں محفوظ ہے جس وقت آنے پر سامنے لایا جا سکتا ہے۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ عمران خان نے صرف اور صرف قومی اسمبلی کے 4سے 5ووٹوں کے لئے ق لیگ کو گلے لگایا لیکن وہ اور اُن کے ساتھی چوہدری پرویز الہی کو کسی قیمت پر ووٹ نہیں دینگے۔انہوں نے کہا کہ ووٹ دینے کے اگلے دن پنجاب اسمبلی کی سیٹ سے مستعفی ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگانے والے سامنے آئیں اور ثابت کریں کہ علیم خان نے کبھی کہیں ایک پیسے کی کرپشن کی ہو، عمران خان کو چیلنج ہے کہ وہ میڈیا کی موجودگی میں میرا سامنا کرے اور اگر میں جھوٹا ہوا تو میں سب کے سامنے اپنے آپ کو گولی مار لوں گا ورنہ عمران خان اپنی سزا خود تجویز کر لیں۔ عبدالعلیم خان سے سوال کیا کہ کیوں عمران خان کو پنجاب اسمبلی کے تحریک انصاف کے183اراکین میں سے وزیر اعلیٰ کے لئے کوئی ایک امیدوار نہیں ملا؟عبدالعلیم خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب میں کرپشن کرنے والی خاتون فرخ خان پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے پیسے لیتی رہیں، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، سیکرٹری، ایس پی اور ڈی پی او تک کے ریٹ طے تھے اور ایک سال بعد اُن کا تبادلہ کر دیا جاتا تھا یا اُن سے مزید رقم طلب کی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب سے 4بیورو کریٹ پکڑے گئے تو سب سامنے آ جائے گا۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ عمران خان نے تبدیلی اور نئے پاکستان کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، اُ ن کا ان چیزوں سے دور کا بھی تعلق نہیں اور وہ پاکستان کے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ، غیر ملکی رہنماؤں سے ملنے والے تحائف اور دیگر معاملات زبان زد عام ہیں جن کے بارے میں عمران خان کوئی وضاحت نہیں کر سکتے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ کوئی مجھے مت بتائے کہ کون محب وطن ہے، میرا جینا مرنا پاکستان کے لئے ہے اور میں ہمیشہ اس ملک کی خدمت کرتا رہوں گا۔اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے عبدالعلیم خان نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جیسے اللہ تعالیٰ کو بہتر منظور ہوا ہو جائے گا،ہم سب نے اپنے بچوں اور نئی نسل کے بہتر مستقبل کے لئے عمران خان کا ساتھ دیا تھا اور ہم دیانتداری سے سمجھتے تھے کہ وہ یہ کام کریں گے لیکن2018کے بعد اُن کے ترجمانوں سمیت جو چہرے سامنے آئے اُن کا پی ٹی آئی سے دور کا بھی تعلق نہیں تھا۔ موجودہ سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ وہ چوہدری شجاعت حسین کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے حق پر رہتے ہوئے اپوزیشن کا ساتھ دیا جبکہ مونس الہی اراکین اسمبلی کی کروڑوں روپے کی بولیاں لگا رہے ہیں۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈے میں مصروف ہے انہیں عوام سے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے اگر وہ اس جھوٹ سے باز نہ آئے تو میں سچ بولنے پر مجبور ہوں گا اور اصل صورتحال عوام کے سامنے لاؤں گا کہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ سے لے کر ضمنی اور عام انتخابات میں انہوں اور اُن کے ساتھیوں نے کتنا پیسہ فراہم کیا۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کے الیکشن میں جہانگیر ترین،میاں خالد محمود اور میں نے ڈونیشن دیے جبکہ پارٹی کی تمام سرگرمیوں کے لئے بھی فنڈز،گاڑیاں، دفاترو عملہ اور دیگر تمام وسائل فراہم کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ آج عمران خان ایک مرتبہ پھر عوام سے جھوٹ بول رہا ہے اور غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کے حوالے سے جو الزامات لگائے جا رہے ہیں اُن کا کوئی سر پیر نہیں۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ میری امریکی سفیر سے ملاقات خود عمران خان کے گھر میں بیٹھ کر ہوئی تھی اور آج بھی مجھے امریکہ کے علاوہ یورپی ممالک، عرب امارات، سعودی عرب اور دیگر ملکوں کے سفیر بھی ملتے ہیں اور ا ن ملاقاتوں پر اگر سازش یا غداری کا الزام لگ سکتا ہے تو عمران خان جواب دیں کہ کیا وہ خود امریکہ اور دیگر ملکوں کے سفیروں کو اپوزیشن میں ہوتے ہوئے نہیں ملتے رہے؟عبدالعلیم خان نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا آپ اپنی مرضی کا میچ تو کھیلیں تو جب ہارنے لگیں تو وکٹیں اکھاڑ کر بھاگ جائیں۔انہوں نے کہا کہ سب لوگ ملک کے وفادار ہیں صرف عمران خان پاکستان کے مامے نہیں ہو سکتے۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ انہوں نے پہلے کبھی سیٹ یا عہدے کی پرواہ نہیں کی او ر وہ آئندہ بھی بے لوث ملکی خدمت جاری رکھیں گے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں